عادل راجہ اور حیدر مہدی کون ہیں ؟
گزشتہ کئی دنوں سے عادل راجہ اور حیدر مہدی پاکستان کے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ائیں آج آپ کو عادل راجہ اور حیدر مہدی کے بارے میں تعارف کرواتے ہیں کہ اخر یہ کون لوگ ہیں جن کے بارے میں پاکستان تحریک انصاف کے لیڈرشپ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کر کے ان سے اعلان لاتعلقی کا اظہار کیا اور اس سے پہلے بھی پاکستان تحریک انصاف کے ایک نئے رہنما شیر افضل مروت جو کہ وکیل بھی ہیں انہوں نے ان کو غدار وطن اور بگوڑا قرار دیا اپنی پریس کانفرنس میں پی ٹی ائی کے پلیٹ فارم سے۔
!عادل راجہ
ناظرین عادل راجہ کا پورا نام عادل فاروق راجہ ہے انہوں نے پاکستان کی بری فوج میں شمولیت اختیار کی۔عادل راجہ پاکستان میں تیسری نسل ہیں جو فوج میں خدمات سر انجام دے رہے تھے اس سے پہلے ان کے والد اور دادا بھی پاکستان فوج میں سروس کر چکے ہیں عدل فاروق راجہ کے ننیال یعنی نان کے میں سے بھی پاکستانی فوج کے مختلف اداروں جن میں پاکستان فضائیہ اور پاکستان نیوی بھی شامل ہے اج بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
عادل راجا نے پاکستان فوج میں مختلف ممات پر اپنی پوزیشن سنبھالی اور فوج کہ اندر اور باہر محاذوں اور مہمات میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دی۔عادل فاروق راجہ پر کئی جان لیوا حملے بھی ہوئے جن میں خودکش حملہ بھی شامل ہے تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔سن 2010 کے لگ بھگ انہوں نے اس کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے کئی دفعہ اپلائی کیا ہے مگر ریٹائرمنٹ کی منظوری نہ مل سکی اور اپنی سروس انہوں نے جاری رکھی اس کے بعد بالاخر انہیں ریٹائرمنٹ مل گئی اور پورے اعزاز اور پیمنٹ اور پینشنز کے ساتھ اور مراعات کے ساتھ انہیں مکمل طور پر فوج سے الوداع کیا گیا۔اس کے بعد انہیں پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کا چیئرمین بھی بنایا گیا جو کہ پاکستان کے ریٹائرڈ فوجی اور ویٹرنز پر مشتمل ہوتی ہے۔
میجر ریٹائرڈ عادل فاروق اور راجہ کو شروع سے ہی پاکستان کی خدمت کرنے کا جنون سوار تھا۔اسی لیے انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وطن کی خدمت اور پاک فوج کی خدمت کے لیے اپنی کاوشیں پیش کی اور در اسنا ڈی جی ائی ایس پی ار جو پاکستانی فوج کا ایک پریس ریلیز کے لیے ادارہ موجود ہے اور ففتھ جنریشن واریئر کے لیے ہینڈل کیا جانے والا مرکز ہے اس میں اپنی خدمات سرانجام دی اور موجودہ دور کے اندر جدید نظام اور سوشل میڈیا کے ذریعے ملک کے پاکستان کی غیر اعلانیہ طور پر بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کی۔
اس کے بعد پاکستانی فوج پالیسی کے مطابق ریٹائرڈ ہونے کے بعد دو سال تک کسی سیاسی اور سماجی سرگرمی میں اپ حصہ نہیں لے سکتے ہیں اور پھر اس کے بعد انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور میڈیا کی سرگرمیوں میں حصہ لینا بھی شروع کر دیا۔
اس طرح چلتا رہا مگر یکایک 2022 اپریل کے بعد پاکستان کی سیاسی منظر نامے میں حیرت انگیز تبدیلی سامنے ائی جس میں بہت سی عجیب و غریب چیزیں شامل ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ امریکہ کی حکومت نے اس میں مداخلت کر کے حکومت گرائی اور اپنے منظور نظر لوگوں کو اقتدار بخشا ۔اس کے بعد پاکستان میں لا تعداد احتجاج اور جلوسوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور میڈیا پر اور سوشل میڈیا پر پابندیاں بھی لگائی گئیں کافی لوگوں کو قتل بھی کر دیا گیا ریاست کی ملی بھگت سے ۔ ان چیزوں کے درمیان میں عادل راجہ بھی معمول کے مطابق اپنی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے کہ انہیں پاکستانی فوج کے اعلی حکام کی جانب سے بلاوے انا شروع ہو گئے پاکستان کے ملٹری ہیڈ کوارٹر کی جانب سے اور انہیں اپنے سیاسی سرگرمیوں کو ترک کرنے اور آزادی اظہار رائے کو ترک کرنے کا حکم دیا گیا اور بصورت دیگر سخت کاروائی کرنے کا عندیا دیا۔جس پر عادل راجہ نے کوئی توجہ نہیں دی اور ببانگ دول اپنی بات لوگوں تک پہنچاتے رہے۔جو کہ نئی حکومت اور پاکستانی فوج کے خلاف تھی۔اس کے بعد انہوں نے گرفتار کرنے اور ان کے گھر والوں کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی گئی تا ہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے اور برطانیہ بھاگ نکل کر جان بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے ازادی اظہار رائے کے لیے مستقل طور پر سکونت اختیار کر لی اور کئی معاملات کی پیشگی اطلاع دے کر قوم پاکستان کو اگاہ کیا۔عادل راجہ پاکستانی فوج کے اندر اور ان کی مضبوط جڑوں تک سرائیت کر چکا ہے جس کی وجہ سے اس کے کافی تعلقات ہیں اور وہ پاکستانی فوج کے اندر اور انٹیلیجنس کی خبریں میڈیا پر بریک کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر نیشنل سیکیورٹی کمرومائز کرنے اور دیگر چیزوں اور فوج کی ساکھ خراب کرنے اور پاکستان کی بدنامی کا الزام لگایا گیا۔اور پاکستان میں کچھ لوگوں کے ذریعے کچھ ایف ائی ار بھی کٹوائی گئی اور ان کے خلاف بیانات بھی دلوائے گئے جیسا کہ وہ غدار وطن اور بھگوڑا ہے مگر وہ ان سب سے بے پرواہ ہو کر اپنی اواز حق کو قائم و دائم رکھے ہوئے ہیں۔ ریٹائرڈ عادل فاروق راجہ پر لندن میں بھی پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی ائی ایس ائی کے ایک سینیئر افیسر نے انہیں بدنام کرنے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کا یونائٹڈ کنگڈم کی عدالت میں کہ کیس چل رہا ہے۔علاوہ ازیں پاکستان میں بھی اس کی تمام منقولوں اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا ریاست نے حکم دے رکھا ہے۔
اکثر و بیشتر کچھ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا پر لوگ بیٹھے ہیں جو کہتے رہتے ہیں کہ ہم عادل راجہ کو برطانیہ سے انٹرپول کے ذریعے ڈیپورٹ کروا کر لائیں گے مگر یہ قانونی طور پر ناممکن بات ہےجس کی وجہ سے یہ ناممکنات میں سے ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا یعنی کیبل میڈیا پر بھی عدل راجہ کو کوریج دینے پر پابندی عائد ہے اور پی ٹی اے نے متعدد بار ٹویٹر حکام کو ان کے ٹوئیٹس اور ٹوئٹر ہینڈل سولجر سپیکس کو بند کرنے کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں جس پر ٹویٹر انتظامیہ اس کو ریجیکٹ کر دیتی ہے کہ فریڈم اف سپیچ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ان سب چیزوں کے بعد بالاخر عدل فاروق راجہ کا یکطرفہ کورٹ مارشل کر دیا جاتا ہے اس کی غیر موجودگی میں اور اس کو سزا بھی سنائی جاتی ہے غالبا 10 سال کی۔اور سلسلہ یہاں پر نہیں رکتا ہے اس کے بعد پاکستانی حکام فیس بک کے علاوہ یوٹیوب کو بھی عادل راجہ کے چینل سولجر اسپیکس(soldierspeaks) کو بند کرنے کے احکامات دیے جس پر فیس بک اور یوٹیوب نے اس کو مکمل طور پر بینڈ کر دیا اور اس کی اکاؤنٹ کو سینڈ کر دیا ہے اب تک۔جس پر اپ عادل راجہ صرف X ٹوٹر پر لائیو اور ایک دوسرے پلیٹ فارم ٹویچ )twitch( پر ویڈیو شیئر کر کے اپنا موقف بیان کرتے ہیں۔
عادل راجہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو انفرادی حیثیت میں عام پاکستانی ہونے کے ناطے سپورٹ کرتے ہیں اور ملک پاکستان میں مصلح افواج کے غیر ائینی کردار کے خلاف بات کرتے ہیں اور پیشگی خطرات سے اگاہ بھی کرتے ہیں۔
عادل راجہ کے خلاف حالیہ سوشل میڈیا مہم اس بات سے شروع ہوئی کہ عدل فاروق راجہ ریٹائرڈ میجر نے پاکستان تحریک انصاف کے اندر کچھ لوگوں کی نشاندہی کی تھی جو پاکستان تحریک انصاف کے پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں اور ان کے موقف کے خلاف جا رہے ہیں جس میں انہوں نے شیر افضل مروت ، اسد کیسر ، علی محمد خان
اور کچھ لوگوں کو اشارتا تنبیہ کی تھی کہ وہ پاکستانی فوج اور ائی ایس ائی کے لوگوں سے ملاقاتیں نہ کریں اور پاکستانی قوم کو مایوس نہ کریں اور عمران خان کے ویژن کو لے کر اگے چلیں اور کسی سے کوئی ڈیل کی کوششیں نہ کریں۔
سوشل میڈیا پر ان معاملات کو لے کر پبلک ڈیوائڈ نظر اتی ہے اور ایسا نظر اتا ہے کہ کچھ لوگ شیئر افضل مروت گروپ اور بہت سے لوگ عادل فاروق راجہ کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں۔
!حیدر مہدی
سید حیدر رضا مہدی پاکستانی فوج کے اندر کیپٹن کے عہدے پر فائض رہے ہیں بعد اذاں انہوں نے اپنی چند وجوہات کی بنا پر استعفی دے دیا اور مستقل طور پر کینیڈا شفٹ ہو گئے اور محنت مزدوری کر کے اپنا گزارا کرتے ہیں اور اپنے فارغ اوقات میں یوٹیوب پر پاکستان کے سیاسی معاملات اور سماجی معاملات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ا رہے ہیں گزشتہ 10 سالوں کے آس پاس. اپ کا موقف پاکستان کی فوج عدلیہ اور دیگر ائینی اداروں میں مثبت اصلاحات اور پالیسیاں متعارف کروانے کے لیے جدوجہد کرنا ہے اور وطن عزیز کو جدید دنیا میں ترقی پذیر ملک بنانا شامل ہے۔
ادھر رضا مہندی صاحب اہل علم اور صاحب انتظام لوگوں میں پہچانے جاتے ہیں ۔
حیدر رضا مہدی صاحب کی اوڈیننس میں بھی اپریل 2022 کے بعد حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں ایا جب پاکستان میں اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت گرائی گئی جس پر انہوں نے کڑی تنقید کی اور فوج سے ائینی کردار میں رہنے اور بیریکوں میں واپس جانے کا کہا۔
اس کے بعد ان کی اواز میں بھی شدت آتی گئی اور انہوں نے کسی چیز کی پرواہ نہیں کی اور انہیں جان کے خطرات سے بھی گزرنا پڑ رہا ہے۔حیدر مہدی صاحب کو پاکستان آرمی چھوڑے ہوئے دہائیاں بیت گئی ہیں مگر اس کے بعد آج کے دنوں میں ان پر مقدمات چلائے جا رہے ہیں اور ان کا کورٹ مارشل کیا گیا ہے عادل فاروق راجہ کے ہمراہ یک طرفہ۔اور ان پر بھی پابندی ہے کہ وہ پاکستان کی مین سٹریم میڈیا میں نہیں ا سکتے۔ان سب کے باوجود بھی حیدر مہدی صاحب پاکستان میں آئین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بولتے رہتے ہیں!
FOR PAID Promotion , Comment With Valid Email :